Molana Shiekh idress Sahib


Molana Shiekh idress Sahib


                                                   ابتدائی زندگی اور تعلیم

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس کا جنم 1961ء میں ضلع چارسدہ کے علاقے ترنگزئی میں ہوا۔ ان کے والد مولوی حکیم عبدالحق اپنے وقت کے مشہور عالم اور مناظر اسلام کے نام سے جانے جاتے تھے۔ مولانا محمد ادریس کے دادا شیخ الحدیث مفتی شہزادہ، دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل اور اپنے وقت کے بڑے علما میں شمار کیے جاتے تھے۔ خاندان کی علمی روایت کے تسلسل میں، شیخ ادریس نے اپنے پردادا شیخ مولانا محمد اسماعیل، جو علامہ شمس الحق افغانی کے استاد تھے، سے بھی متاثر ہوکر علم کے میدان میں قدم رکھا۔


علمی پس منظر

ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد اور دادا سے حاصل کرنے کے بعد، شیخ محمد ادریس نے دارالعلوم نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ سے مزید تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا عبد الحق اکوڑوی اور دیگر بڑے اساتذہ کے زیر سایہ اپنی اعلیٰ دینی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے عصری تعلیم میں بھی قدم رکھا اور پشاور یونیورسٹی سے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کی ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔


 تدریسی خدمات

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس نے 1983ء میں جامعہ نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ میں تدریسی خدمات کا آغاز کیا۔ 1997ء تک وہاں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ بعد ازاں، دارالعلوم اسلامیہ تنگی میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے اور نو سال تک درس حدیث کی خدمت کرتے رہے۔ پھر اپنے گاؤں میں چھ سال تک صحیح البخاری اور جامع الترمذی کی تدریس کی۔ 2013ء سے دارالعلوم نعمانیہ میں شیخ الحدیث اور صدر المدرسین کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں، جہاں وہ مسلسل صحیح البخاری اور جامع الترمذی پڑھاتے ہیں۔


 سیاسی خدمات

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس نے ملکی سیاست میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ وہ جمیعت علماء اسلام ضلع چارسدہ کے امیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور اب جمیعت کے صوبائی سرپرست اعلیٰ اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ہیں۔ وہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر اور اطلاعات کمیٹی کے سابقہ چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ 2004ء میں صوبائی اسمبلی سے شریعت بل پیش کرنے کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا۔


 اختتامیہ

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس ایک عظیم علمی شخصیت اور کامیاب سیاستدان ہیں جنہوں نے علم و سیاست کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی زندگی میں برکت عطا فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔

Post a Comment

0 Comments